شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

حامد اقبال صدیقی

  • غزل


منزل کہاں ہے دور تلک راستے ہیں یار


منزل کہاں ہے دور تلک راستے ہیں یار
کس جستجو میں خواب کے یہ قافلے ہیں یار

پل پل بدلتا رہتا ہے تہذیب کا مزاج
لمحوں کی دسترس میں عجب سلسلے ہیں یار

ہے سابقہ ہزار مراحل سے اور پھر
اس زندگی کے بعد بھی کچھ مرحلے ہیں یار

تو ہی بتا تجھے میں رکھوں کس شمار میں
اچھے‌‌برے سبھی سے مرے رابطے ہیں یار

ہاں تجھ سے بے وفائی کی امید تو نہیں
پر سچ کہوں تو دل میں کئی واہمے ہیں یار

خواہش کا احترام ہے جذبوں کی آنچ بھی
نیندوں کا اہتمام ہے اور رت جگے ہیں یار

نظمیں کہاں ہیں فلسفے منظوم ہیں تمام
غزلیں کہاں ہیں عشق کے سب مرثیے ہیں یار

احباب رشتے دار سبھی ممبئی میں ہیں
لیکن دلوں کے بیچ بڑے فاصلے ہیں یار


Leave a comment

+