شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

قیصر خالد

  • غزل


آئنہ ہوں کہ میں پتھر ہوں یہ کب پوچھے ہے


آئنہ ہوں کہ میں پتھر ہوں یہ کب پوچھے ہے
زیست مجھ سے میرے جینے کا سبب پوچھے ہے

منکشف ہونے لگے جب سے رموز و اسرار
کچھ سوال اب دل معصوم عجب پوچھے ہے

مقصد زیست، کوئی خواب یا خواہش کوئی؟
ہم نے جب سی لئے لب اپنے وہ تب پوچھے ہے

ہر کوئی اپنی تگ و دو میں ہے مصروف یہاں
کون اب کس کی اداسی کا سبب پوچھے ہے

وحشت دل میں کمی ہو بھی تو کیا، حال دروں
اور بڑھ جاتی ہے کچھ، ہم سے وہ جب پوچھے ہے

جس نے برباد کیا خانۂ دل رہ رہ کر
کیا قیامت ہے، وہی اس کا سبب پوچھے ہے

کوئی بھی رشتہ نکلتا نہیں ہم دونوں میں
پھر بھی کیوں ہم سے ہمارا وہ نسب پوچھے ہے

ساتھ گزرے تھے کبھی عرصہ ہوا، مجھ سے مگر
آج بھی تیرا پتا راہ طلب پوچھے ہے

اک ندا جس کو سمجھتے ہیں ضمیر اپنا سبھی
قبل لغزش ہمیں اس شکل میں رب پوچھے ہے

اب یہ عالم ہے کہ خود وحشت دل بھی خالدؔ
گھر مرے دیر سے آنے کا سبب پوچھے ہے


Leave a comment

+