شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

تابش مہدی

  • غزل


دشت تنہائی بادل ہوا اور میں


دشت تنہائی بادل ہوا اور میں
روز و شب کا یہی سلسلا اور میں

اجنبی راستوں پر بھٹکتے رہے
آرزوؤں کا اک قافلا اور میں

دونوں ان کی توجہ کے حق دار ہیں
مجھ پہ گزرا تھا جو سانحا اور میں

سیکڑوں غم مرے ساتھ چلتے رہے
جس کو چھوڑا اسی نے کہا اور میں

روشنی آگہی اور زندہ دلی
ان حریفوں سے تھا واسطا اور میں

دیر تک مل کے روتے رہے راہ میں
ان سے بڑھتا ہوا فاصلا اور میں

جب بھی سوچا تو بس سوچتا رہ گیا
زندگانی ترا مرحلا اور میں

طنز دشنام لعنت عداوت حسد
ان رفیقوں کا سایہ رہا اور میں


Leave a comment

+