شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ایم اے قدیر

  • غزل


گفتگو ہم روبرو ان کے نہ کر پائے بہت


گفتگو ہم روبرو ان کے نہ کر پائے بہت
یوں تو آتے تھے سخن کے ہم کو پیرائے بہت

زندگی کی دھوپ میں جب دور تک جانا پڑا
یاد آئے تیری زلفوں کے گھنے سائے بہت

ہو سکا پھر بھی نہ اس کے حسن رنگیں کا بیاں
شہر فکر و فن سے تشبیہات ہم لائے بہت

میں نے اک حق بات کہہ دی تھی خلاف مصلحت
تب سے سنتا ہوں خفا ہیں میرے ہم سایے بہت

ان کو جانے کس نے بھیجا تھا پیام سپر گل
باغ میں اڑ کر پرندے دور سے آئے بہت

تیری قسمت میں تہی داماں ہی رہنا تھا قدیرؔ
ورنہ اس نے انجمن میں پھول برسائے بہت


Leave a comment

+