شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

اعجازالحق شہاب

  • غزل


دل میں پیغام محبت سا اتارا جاؤں


دل میں پیغام محبت سا اتارا جاؤں
اس سے پہلے کہ کسی بھیڑ میں مارا جاؤں

وصل کی چاہ میں یہ ہجر کمایا میں نے
ہجر کو خرچ کروں زیست سے ہارا جاؤں

روٹھی تقدیر ہوں تو مجھ کو منایا جائے
اور گر بگڑا مقدر ہوں سنوارا جاؤں

ایک عرصے سے خلاؤں سے صدا آتی ہے
ایسا لگتا ہے مجھے اس نے پکارا جاؤں

میں نہیں ان میں کہ جو خود کو کسی پر تھوپیں
بھر گیا مجھ سے اگر دل یہ تمہارا جاؤں

اب یہاں پہلے سی جذبات میں شدت نہ رہی
اب یہاں ہوگا نہیں اپنا گزارا جاؤں

دے خدا کاش اسے دل کی مسیحائی شہابؔ
اور صحیفوں سا میں پھر اس پہ اتارا جاؤں


Leave a comment

+