شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

فرحت علی خاں

  • غزل


باز دل یاد سے ان کی نہ ذرا بھر آیا


باز دل یاد سے ان کی نہ ذرا بھر آیا
وہ نہ آیا تو خیال ان کا برابر آیا

ساقیا درد بھرا ہی رہا پیمانۂ چشم
سو تری بات پہ چھلکا جو ذرا بھر آیا

آہ وہ شدت غم ہے کہ مری آنکھوں سے
بوند دو بوند نہیں ایک سمندر آیا

جس سے بچنے کے لئے بند کیں آنکھیں ہم نے
بند آنکھوں پہ بھی آگے وہی منظر آیا

یہ جو صحرا میں پھرا کرتا ہے دیوانہ سا
خود کو دنیا کے جھمیلوں سے چھڑا کر آیا

دل کو شدت سے تمنا تھی ترے کوچے کی
سو بڑے شوق سے اس کو میں وہاں دھر آیا


Leave a comment

+