شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

اثر نظامی

  • غزل


نظام جہاں بھی عجب ہے نرالا


نظام جہاں بھی عجب ہے نرالا
اندھیروں سے ڈرنے لگا ہے اجالا

وہ فٹ پاتھ پر اپنا فن بیچتا تھا
ستم گر جہاں نے اسے روند ڈالا

انا سے کہاں کس کو مکتی ملی ہے
ہے مضبوط کتنا یہ مکڑی کا جالا

یہی وہ غریبی کی گلیاں ہیں یارو
جہاں روز بکتا ہے عزت کا پیالہ

یہ فرقہ پرستی کا منحوس بندر
اثرؔ توڑ ڈالے گا ملت کی مالا


Leave a comment

+