شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

جاوید اقبال ستار

  • غزل


وفا کی راہ میں دشوار گو سفر بھی نہیں


وفا کی راہ میں دشوار گو سفر بھی نہیں
ہزار سہل سہی لیکن اس قدر بھی نہیں

مہہ‌ و نجوم کی دنیا سجی ہوئی ہے مگر
فسانہ غم کا مرے اتنا مختصر بھی نہیں

جدا میں خود سے کروں تجھ کو کس طرح امید
ترے سوا تو مرا کوئی ہم سفر بھی نہیں

یہ کیسا دشت ہے کیسا سفر ہے مدت سے
سلگتی ریت نہیں دھوپ کا شجر بھی نہیں

زباں سے اپنی کہوں دل پہ جو گزرتی ہے
وہ بے خبر ہی سہی اتنے بے خبر بھی نہیں

جو زخم کھائے ہیں ستارؔ وہ دکھاؤں بھی
وفا شناس نہیں ہوں تو بے ہنر بھی نہیں


Leave a comment

+