شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

بسمل سعیدی

  • غزل


وقف کر کے زندگی کی ساعتیں تیرے لئے


وقف کر کے زندگی کی ساعتیں تیرے لئے
اپنے سر لیں میں نے کیا کیا آفتیں تیرے لئے

کر لیا نظارۂ حسن اپنی آنکھوں پر حرام
میں نے رد کر دیں نظر کی دعوتیں تیرے لئے

تیرے ملنے کے لئے ممکن تھیں جتنی صورتیں
میں نے کر ڈالیں وہ ساری صورتیں تیرے لئے

دشمنوں کی پھبتیاں اور دوستوں کی لعن طعن
اوڑھ لیں دنیا کی ساری لعنتیں تیرے لئے

بیٹھ کر تیری گلی میں بیٹھنے والوں کے پاس
خاک کر لیں اپنی شخصی عظمتیں تیرے لئے

اپنی عزت آپ کرنے کا بھی جن کو حق نہیں
میں نے ان لوگوں کی کی ہیں عزتیں تیرے لئے

اپنی خدمت جن سے لینے میں شرافت کو ہو عار
کی ہیں ان لوگوں کی میں نے خدمتیں تیرے لئے

کل جو میری منتیں کرتے تھے اپنے واسطے
آج میں کرتا ہوں ان کی منتیں تیرے لئے

تیرے قدموں کے سوا ان کی تلافی ہی نہیں
میں جو برداشت کی ہیں ذلتیں تیرے لئے

مجھ کو جن کی قسمتوں نے کر رکھا تھا پائمال
روند ڈالیں میں نے ان کی قسمتیں تیرے لئے

جن مزاروں پر خدا کے ماننے والے نہ جائیں
میں نے ان پر جا کے مانیں منتیں تیرے لئے

کفر شرماتا ہے جن سے جھینپتا ہے جن سے شرک
میں نے کی ہیں کیسی کیسی بدعتیں تیرے لئے

عاملوں نے فرض پڑھوا دیں نمازیں سیکڑوں
دو کی چار اور چار کی دو رکعتیں تیرے لئے

راحت دارین میں بھی وہ خوشی مفقود ہے
جس خوشی سے میں نے جھیلیں آفتیں تیرے لئے

جن میں ہوتا تھا مرے دل پر نزول وحی شعر
وقف آہ و نالہ ہیں وہ ساعتیں تیرے لئے

کاش تو لکھے کہ بسملؔ کچھ خبر بھی ہے تجھے
کس قدر غمگیں ہیں میری خلوتیں تیرے لیے


Leave a comment

+