کتنی دفعہ نہ جانے دی دستک
آخری بار تیسری دستک
پٹریوں میں پھنسا ہوا پاؤں
اور گاڑی کی آ پڑی دستک
تم نے چھپنے ہی کب دیا مجھ کو
تم نے گنتی نہیں گنی دس تک
سچ میں آنے پہ ہو تم آمادہ
دی گئی ہے کہ ہو گئی دستک
گول کی گول ہی رہی دنیا
پھر وہی در ہے پھر وہی دستک
تینوں دشمن ہیں میرے خوابوں کے
یہ مرے دوست آگہی دستک
Leave a comment