عمر کی رو بدل گئی شاید
ہم سے آگے نکل گئی شاید
لوح پر چند ٹیڑھے میڑھے خطوط
میری صورت بدل گئی شاید
پھر چراغ ستون دار بجھا
آج پھر موت ٹل گئی شاید
مے کدہ میں پڑی ہے اس کی لاش
وہ پھٹی ہنڈی چل گئی شاید
سرکشی خودکشی پہ ختم ہوئی
ایک رسی تھی جل گئی شاید
کچھ نہیں باقی اب بجز خوشبو
کیا جوانی تھی ڈھل گئی شاید
Leave a comment