شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

پنہاں

  • غزل


دل کو یہ سمجھانا ہے


دل کو یہ سمجھانا ہے
دنیا پاگل خانہ ہے

وہ کیسا بیگانہ ہے
دل جس کا دیوانہ ہے

فطرت کے بیگار سبھی
شمع ہے پروانہ ہے

جیون دکھ سکھ سکھ دکھ سب
الجھا تانا بانا ہے

ہیرے موتی رو لینا
ہنسنے کا ہرجانا ہے

سپنا ہے یہ جیون اور
دنیا اک افسانہ ہے

حاصل کا بھی حاصل کیا
آخر تو مر جانا ہے

منزل ویسے دور نہیں
رستہ کچھ انجانا ہے

موت کے قدموں میں رکھا
ہستی اک نذرانہ ہے

پنہاںؔ اب تو ہر اک کو
شاعر ہی کہلانا ہے


Leave a comment

+