شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ثبین سیف

  • غزل


روشنی بن کر بکھرنے کے لیے


روشنی بن کر بکھرنے کے لیے
زندگی ہے عشق کرنے کے لیے

انگلیوں کو ہم قلم کرتے رہے
چاہتوں میں رنگ بھرنے کے لیے

توڑ ڈالا ہے خود اپنے آپ کو
ایک گھر تعمیر کرنے کے لیے

آئینے میں روبرو تھا اجنبی
آج جب سوچا سنورنے کے لیے

میں وظیفہ پڑھ رہی ہوں رات دن
آپ کے دل میں اترنے کے لیے

جانتی ہوں اک بہانہ چاہیے
آپ کو مجھ سے مکرنے کے لیے


Leave a comment

+