خالد احمد
- غزل
- اک گام سر راہ سپاس آئی نہ دنیا
- رگ رگ ایک تصور ایک امنگ بھرے
- ڈر یہ ہے بازوؤں میں موم کی صورت نہ پگھل جائے کہیں
- رنگ سا پھرتا ہے زیر آسماں دیکھا ہوا
- پتھر سے کیا شکل نکالے یہ ہم کیا جانیں
- ستم طراز تلک زخم آشنا بھی تو ہو
- تند خوئی پہ طنز کر جاؤں
- پیاس لگنا تھی لگی سرشار ہونا تھا ہوئے
- حال ہوا جب پوچھنے آئی ہم مجبوروں سے
- دل بھر آئے تو سمندر نہیں دیکھے جاتے