فرحت عباس شاہ
- غزل
- دل بھی آوارہ نظر آوارہ
- سفر کے لاکھ حیلے ہیں
- دل میں اک شام سی اتارتی ہے
- گر دعا بھی کوئی چیز ہے تو دعا کے حوالے کیا
- تو نے دیکھا ہے کبھی ایک نظر شام کے بعد
- ہجر کی رات چھوڑ جاتی ہے
- یہ جو زندگی ہے یہ کون ہے
- خوشبو سا بدن یاد نہ سانسوں کی ہوا یاد
- کہا میں کہاں ہو تم
- تو اپنے ہونے کا ہر اک نشاں سنبھال کے مل