رئیس فروغ
- غزل
- کتنی ہی بارشیں ہوں شکایت ذرا نہیں
- فضا اداس ہے سورج بھی کچھ نڈھال سا ہے
- یہ سرد رات کوئی کس طرح گزارے گا
- ہمہ وقت جو مرے ساتھ ہیں یہ ابھرتے ڈوبتے سائے سے
- گھر میں صحرا ہے تو صحرا کو خفا کر دیکھو
- گھر مجھے رات بھر ڈرائے گیا
- اپنے ہی شب و روز میں آباد رہا کر
- دنیا کا وبال بھی رہے گا
- شہر کا شہر بسا ہے مجھ میں
- سڑکوں پہ گھومنے کو نکلتے ہیں شام سے