قلق میرٹھی
- غزل
- ہو جدا اے چارہ گر ہے مجھ کو آزار فراق
- بیگانہ ادائی ہے ستم جور و ستم میں
- تھک تھک گئے ہیں عاشق درماندۂ فغاں ہو
- اے خار خار حسرت کیا کیا فگار ہیں ہم
- غیر شایان رسم و راہ نہیں
- خود دیکھ خودی کو او خود آرا
- کس قدر دل ربا نما ہے دل
- زندگی مرگ کی مہلت ہی سہی
- راز دل دوست کو سنا بیٹھے
- دیدۂ صرف انتظار ہے شمع