رئیس نیازی
- غزل
- حیات عشق کی خورشید سامانی نہیں جاتی
- ہر آئنہ نے کہا رخصت غبار کے بعد
- سب کو وحشت ہے مری وحشت کے ساماں دیکھ کر
- منزل یار بے نشاں بھی نہیں
- جب ہے مٹنا ہی تو انداز حکیمانہ سہی
- جب سنبھل کر قدم اٹھاتا ہوں
- یہ بھول جا کہ ہیں تیرے بھی غم گسار بہت
- غم جب ان کا دیا ہوا غم ہے
- جو نور دیکھتا ہوں میں جام شراب میں