فرحان سالم
- غزل
- وہ قافلہ جو رہ شاعری میں کم اترا
- شوق آسودۂ تحلیل معمہ نہ ہوا
- شکست آسماں ہو جاؤں گا میں
- عام ہے اذن کہ جو چاہو ہوا پر لکھ دو
- میں ترے سنگ کیسے چلوں ہم سفر تو سمندر ہے میں ساحلوں کی ہوا
- مکر حیات رخ کی قبا بھی اتار دی
- عکس کچھ نہ بدلے گا آئنوں کو دھونے سے
- کیا بتائیں کیا کل شب آخری پہر دیکھا
- تو مری ابتدا تو مری انتہا میں سمندر ہوں تو ساحلوں کی ہوا