زبیر قیصر
- غزل
- کہیں سے آیا تمہارا خیال ویسے ہی
- تری تصویر اٹھائی ہوئی ہے
- جھلستی دھوپ میں مجھ کو جلا کے مارے گا
- میں کیسے جھیل سکوں گا بنانے والے کا دکھ
- وفا کے جرم میں اکثر پکارے جاتے ہیں
- وہی تھی کل بھی پسند اور وہی ہے آج پسند
- جو تیرا رنگ تھا اس رنگ سے نہ کہہ پایا
- مری کہانی کے کردار سانس لیتے ہیں
- طناب ذات کسی ہاتھ میں جمی ہوئی ہے
- اسی کا درد ہے جس کے جگر کا لاشہ ہے