ناصر شہزاد
- غزل
- یخ بستہ ٹھنڈکوں میں اجالا جڑا ہوا
- پھر لہلہا اٹھا سمے آموں پہ بور کا
- تو درد تازہ کے عنوان کی مہورت ہے
- بدن سندر سجل مکھ پر سنہاپا
- اور انت میں جدائی بڑی کرب ناک ہے
- دو ایک سال ہی اک سے سراہی جاتی ہے
- لہو میں سادھ ست کو بھر رہا ہوں
- دل کو جب آگہی کی آگ لگے
- آنکھوں کے آبگینے بہے پھوٹ پھوٹ کر
- پاس بھی رہ کر دور ہے تو