پروین ام مشتاق
- غزل
- نرگسیں آنکھ بھی ہے ابروئے خم دار کے پاس
- دل پکارا پھنس کے کوئے یار میں
- پوشاک نہ تو پہنیو اے سرو رواں سرخ
- دیکھو تو ذرا غضب خدا کا
- کھلایا پرتو رخسار نے کیا گل سمندر میں
- غریب آدمی کو ٹھاٹ پادشاہی کا
- خاک کر ڈالیں ابھی چاہیں تو مے خانہ کو ہم
- مجھ کو کیا فائدہ گر کوئی رہا میرے بعد
- نکالی جائے کس ترکیب سے تقریر کی صورت
- ہے اپنے قتل کی دل مضطر کو اطلاع