شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

اعجاز گل

  • غزل


پیچاک عمر اپنے سنوار آئنے کے ساتھ


پیچاک عمر اپنے سنوار آئنے کے ساتھ
باقی کے چار دن بھی گزار آئنے کے ساتھ

حاسد بہت ہے پل میں ہویدا کرے خزاں
اتنا نہ لگ کے بیٹھ بہار آئنے کے ساتھ

پتھرا گئے ہیں لوگ تجلی سے حسن کی
تھوڑا سا ڈال رخ پہ غبار آئنے کے ساتھ

کرتا ہے عکس زیر و زبر نامراد وقت
جب گھومتا ہے الٹے مدار آئنے کے ساتھ

پایا نہ کچھ خلا کے سوا عکس حیرتی
گزرا تھا آر پار ہزار آئنے کے ساتھ

معدوم ہو رہے ہیں خد و خال کس سبب
گفت و شنید کر مرے یار آئنے کے ساتھ

ویران سا کھنڈر ہے مگر سیر کے لیے
لگتی ہے اک طویل قطار آئنے کے ساتھ

معکوس و عکس کیسے ہیں پیوست دیکھ تو
آئینہ کر رہا ہے سنگھار آئنے کے ساتھ


Leave a comment

+