ناطق گلاوٹھی
- غزل
- جو سنتے ہیں تو میں ممنون ہوں ان کی عنایت کا
- کبھی سوز دل کا گلہ کیا کبھی لب سے شور فغاں اٹھا
- وصف جمال ذوق ہے اہل نگاہ کا
- کر دیا دہر کو اندھیر کا مسکن کیسا
- بادہ مستی آ کرامت ہو کے میخانے میں آ
- محفل ناز سے میں ہو کے پریشان اٹھا
- اس غم کو غم کہیں تو کہیں سو میں ہم غلط
- وہ مزاج پوچھ لیتے ہیں سلام کر کے دیکھو
- خرد آموز ہستی ہے مگر اب کیا کہوں وہ بھی
- غم جدا پیش رہا ہے مرے افکار جدا