رؤف خیر
- غزل
- زندگی احسان ہی سے ماورا تھی میں نہ تھا
- تا بہ کے منزل بہ منزل ہم مسافر بھاگتے
- بکتی نہیں فقیر کی جھولی ہی کیوں نہ ہو
- آنکھوں پہ ابھی تہمت بینائی کہاں ہے
- اب اس سے پہلے کہ تن من لہو لہو ہو جائے
- دھرتی سے دور ہیں نہ قریب آسماں سے ہم
- ناخوش گدائی سے نہ وہ شاہی سے خوش ہوئے
- زباں پہ حرف تو انکار میں نہیں آتا
- ہم اگر رد عمل اپنا دکھانے لگ جائیں
- کوئی بھی زور خریدار پر نہیں چلتا