شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

یعقوب عثمانی

  • غزل


حل ہی نہ ہو جس کا وہ معما تو نہیں ہے


حل ہی نہ ہو جس کا وہ معما تو نہیں ہے
مکتوب ازل حرف تمنا تو نہیں ہے

دل ہی کی خدائی ہے یہاں آج بھی اے دوست
پابند نظر کیف کی دنیا تو نہیں ہے

بے بہرۂ عرفان محبت ہے ازل سے
سوچا ہے تجھے عقل نے دیکھا تو نہیں ہے

اندوہ بد اماں نہ ہو خود موج ترنم
آواز کا ہر شعبدہ نغما تو نہیں ہے

ہر راہ نظر آنے لگے مجھ کو رہ راست
بے راہروی تیرا یہ منشا تو نہیں ہے

غم کیا اگر آزاد مسلسل ہے مری زیست
منت کش اعجاز مسیحا تو نہیں ہے

یعقوبؔ سنانا ہے مجھے دل کی زباں میں
افسانے کا پہلو کوئی تشنا تو نہیں ہے


Leave a comment

+