ہزار ٹوٹے ہوئے زاویوں میں بیٹھی ہوں
خیال و خواب کی پرچھائیوں میں بیٹھی ہوں
تمہاری آس کی چادر سے منہ چھپائے ہوئے
پکارتی ہوئی رسوائیوں میں بیٹھی ہوں
ہر ایک سمت صدائیں ہیں چپ چٹخنے کی
خلا میں چیختی تنہائیوں میں بیٹھی ہوں
نگاہ و دل میں اگی دھوپ کو بجھاتی ہوئی
تمہارے ہجر کی رعنائیوں میں بیٹھی ہوں
جنون وصل تماشے دکھا گیا اتنے
میں آپ اپنے تماشائیوں میں بیٹھی ہوں
RECITATIONS
عذرا نقوی
00:00/00:00
Hazaar toote huye zaviyon mein biethi hoon
عذرا نقوی
Leave a comment