ثروت زہرا
- غزل
- ہزار ٹوٹے ہوئے زاویوں میں بیٹھی ہوں
- سوال اندر سوال لے کر کہاں چلے ہو
- بے تحاشہ اسے سوچا جائے
- قطرہ قطرہ بکھر رہا ہے کوئی
- ایک چپ کھائے گئی ہے مجھ کو
- پھر آس دے کے آج کو کل کر دیا گیا
- ثواب کی دعاؤں نے گناہ کر دیا مجھے
- خالی خالی رستوں پہ بے کراں اداسی ہے
- نگاہ خاک! ذرا پیراہن بدلنا تو
- وقت بھی اب مرا مرہم نہیں ہونے پاتا