شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

راحت حسن

  • غزل


اس سے بہتر مری تصویر نہیں ہو سکتی


اس سے بہتر مری تصویر نہیں ہو سکتی
ذات بے عیب سے تقصیر نہیں ہو سکتی

کچھ تو ہے خاص اسیری میں لطافت ورنہ
سب کو درکار یوں زنجیر نہیں ہو سکتی

مجھ کو دھندلا سا کوئی خواب نظر آیا ہے
اب سحر ہونے میں تاخیر نہیں ہو سکتی

اپنی بینائی سے روشن رکھو آنکھیں اپنی
ہر کسی غار میں تنویر نہیں ہو سکتی

کیسی الجھن ہے کہ جس شے کی طلب ہے مجھ کو
وہ کسی شخص کی جاگیر نہیں ہو سکتی

جب قلم ہاتھ میں آیا تو یہ جانا میں نے
مجھ سے حالت میری تحریر نہیں ہو سکتی

یہ بھروسے کی ہے بنیاد بھی لازم راحتؔ
یوں عمارت کوئی تعمیر نہیں ہو سکتی


Leave a comment

+