شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

قمر جلالوی

  • غزل


کب میرا نشیمن اہل چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں


کب میرا نشیمن اہل چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں
غنچے اپنی آوازوں میں بجلی کو پکارا کرتے ہیں

when did the people in the park, my humble refuge like?
buds in their voices shrill and stark, bid lightning to strike

اب نزع کا عالم ہے مجھ پر تم اپنی محبت واپس لو
جب کشتی ڈوبنے لگتی ہے تو بوجھ اتارا کرتے ہیں

my end is near I'm on the brink, take back the love bestowed
whenever a ship's about to sink, it's prudent to unload

جاتی ہوئی میت دیکھ کے بھی واللہ تم اٹھ کے آ نہ سکے
دو چار قدم تو دشمن بھی تکلیف گوارا کرتے ہیں

inspite of seeing my hearse go by, she did not condescend
at such times even foes comply, take trouble to attend

بے وجہ نہ جانے کیوں ضد ہے ان کو شب فرقت والوں سے
وہ رات بڑھا دینے کے لیے گیسو کو سنوارا کرتے ہیں

----
----

پونچھو نہ عرق رخساروں سے رنگینئ حسن کو بڑھنے دو
سنتے ہیں کہ شبنم کے قطرے پھولوں کو نکھارا کرتے ہیں

wipe not the droplets from your face, let beauty's lustre grow
drops of dew when flowers grace, enhance their freshness so

کچھ حسن و عشق میں فرق نہیں ہے بھی تو فقط رسوائی کا
تم ہو کہ گوارا کر نہ سکے ہم ہیں کہ گوارا کرتے ہیں

----
----

تاروں کی بہاروں میں بھی قمرؔ تم افسردہ سے رہتے ہو
پھولوں کو تو دیکھو کانٹوں میں ہنس ہنس کے گزارا کرتے ہیں

tho starry climes and sunlit morns, you stay mournful, pining
see these flowers despite the thorns,stay radiant and shining

ویڈیو
This video is playing from YouTube Videos
This video is playing from YouTube حبیب ولی محمد RECITATIONS قمر جلالوی



00:00/00:00 کب میرا نشیمن اہل چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں قمر جلالوی

Leave a comment

+