شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

پنہاں

  • غزل


رسیلے خواب سارے کھو چکی ہوں


رسیلے خواب سارے کھو چکی ہوں
بہت روکھی حقیقت ہو چکی ہوں

جگائے کوئی سورج صبح نو کا
پرانی رات صدیوں سو چکی ہوں

غموں کو ہنس کے سہنا آ گیا ہے
میں اپنی ہر خوشی کو رو چکی ہوں

میں اپنے دل کی بنجر سر زمیں میں
خوشی کے بیج کتنے بو چکی ہوں

بہت میلی تھی چادر زندگی کی
اسے اشکوں سے اپنے دھو چکی ہوں

چلا ہے ساتھ تنہائی کا جنگل
ترے ہم راہ جب سے ہو چکی ہوں

امانت یہ بھی لوٹائی ہے اس کو
بدن کا بوجھ برسوں ڈھو چکی ہوں

رہا کہنے کو اب کیا اور پنہاںؔ
غزل سے حال سب تو کہہ چکی ہوں


Leave a comment

+