شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

پرکھر مالوی کانھا

  • غزل


ستم دیکھو کہ جو کھوٹا نہیں ہے


ستم دیکھو کہ جو کھوٹا نہیں ہے
چلن میں بس وہی سکہ نہیں ہے

نمک زخموں پہ اب ملتا نہیں ہے
یہ لگتا ہے وہ اب میرا نہیں ہے

یہاں پر سلسلہ ہے آنسوؤں کا
دیا گھر میں مرے بجھتا نہیں ہے

یہی رشتہ ہمیں جوڑے ہوئے ہے
کہ دونوں کا کوئی اپنا نہیں ہے

نئے دن میں نئے کردار میں ہوں
مرا اپنا کوئی چہرہ نہیں ہے

مری کیا آرزو ہے کیا بتاؤں
مرا دل مجھ پہ بھی کھلتا نہیں ہے

مرے ہاتھوں کے زخموں کی بدولت
تری راہوں میں اک کانٹا نہیں ہے

سفر میں ساتھ ہو گزرا زمانہ
تھکن کا پھر پتا چلتا نہیں ہے

مجھے شک ہے تری موجودگی پر
تو دل میں ہے مرے اب یا نہیں ہے

تری یادوں کو میں اگنور کر دوں
مگر یہ دل مری سنتا نہیں ہے

ذرا سا وقت دو رشتے کو کانہاؔ
یہ دھاگہ تو بہت الجھا نہیں ہے

ویڈیو
This video is playing from YouTube Videos
This video is playing from YouTube پرکھر مالوی کانھا

Leave a comment

+