شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

پرویز رحمانی

  • غزل


تب سے وفا کا تذکرہ گونگے کا خواب ہو گیا


تب سے وفا کا تذکرہ گونگے کا خواب ہو گیا
جب سے میں دل بدر ہوا خانہ خراب ہو گیا

پائے نگاہ آ لگے جب لب منزل طلب
آنکھیں پر آب ہو گئیں دریا سراب ہو گیا

اپنے جہاز لے کے تب آئے جہاز ران کب
میرا جزیرۂ وجود جب تہہ آب ہو گیا

چشم وزیر مملکت اس پہ ہوئی جو مہرباں
تب سے وہ ننگ شہر بھی عالی جناب ہو گیا

ہائے مری جبین سے سجدے کے داغ دھل گئے
سر پہ پڑا ہوا تھا جو سایہ سحاب ہو گیا

جب سے ہمارے ہاتھ سے چھینا بتوں نے اختیار
اپنا صنم کدوں میں رہنا عذاب ہو گیا


Leave a comment

+