شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

پرتپال سنگھ بیتاب

  • غزل


نت نئے رنگ میں نکلتا ہوں


نت نئے رنگ میں نکلتا ہوں
اپنے خوابوں کے ساتھ چلتا ہوں

تارے اپنے سفر میں رہتے ہیں
اور میں اپنی راہ چلتا ہوں

گمرہی راہ خود نکالتی ہے
نئے رستوں پہ جب نکلتا ہوں

دور رہتا ہوں شاہراہوں سے
اور پگڈنڈیوں پہ چلتا ہوں

پاؤں اپنے ہیں لغزشیں اپنی
خود ہی گرتا ہوں خود سنبھلتا ہوں

برف رہتا ہوں سرد لمحوں میں
دھوپ کے ساتھ بہہ نکلتا ہوں

میں ہی قوس قزح میں ہوں بیتابؔ
موسموں میں بھی میں بدلتا ہوں


Leave a comment

+