شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

نتن نایاب

  • غزل


کوئی رتبہ تو کوئی نام نسب پوچھتا ہے


کوئی رتبہ تو کوئی نام نسب پوچھتا ہے
اب جہاں میں کوئی کردار کا کب پوچھتا ہے

تو نے کس درجہ نبھایا ہے پرستش کا نظام
چاہے پوچھے نہ کبھی کوئی وہ رب پوچھتا ہے

چھین لیتا ہے وہ پہلے مری خوشیوں کی وجہ
اور پھر مجھ سے مرے غم کا سبب پوچھتا ہے

سسکیاں گھول کے اشکوں کو نگلنے کا ہنر
مانو مت مانو ہر اک جشن طرب پوچھتا ہے

وہ جوابوں میں بھلے دے نہ سکے کوئی جواب
پر سوالوں پہ سوالات غضب پوچھتا ہے

ساری دنیا کی سناتا ہے مجھے میرے سوا
اور پھر حال مرا چھوڑ کے سب پوچھتا ہے

ہوں وہ لاچار ستم جس کو دعائیں ڈھونڈیں
ہوں وہ بیمار مرض جس کو مطب پوچھتا ہے

پوچھ لیتا ہے دل و ذہن کی ساری باتیں
پوچھنے والی مگر بات وہ کب پوچھتا ہے

پاس غیرت ہے نہ نایابؔ انا کا ہے لحاظ
چل نکلتا ہوں مرا نام وہ جب پوچھتا ہے


Leave a comment

+