شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ناز بٹ

  • غزل


حریص خواہش لعل و گہر نہیں ہوئی میں


حریص خواہش لعل و گہر نہیں ہوئی میں
محبتوں میں طلب گار زر نہیں ہوئی میں

ترا خیال رہا دل کی دھڑکنوں کے قریں
سو تیرے غم سے کبھی بے خبر نہیں ہوئی میں

سجایا خود کو وفا کے سنگھار سے میں نے
اسی سبب سے کبھی بے ہنر نہیں ہوئی میں

کسی کو کیسے بتاتی میں منزلوں کا پتہ
جب اپنے ساتھ شریک سفر نہیں ہوئی میں

خدائے حسن ازل نے مجھے نوازا ہے
خمار عشق سے صرف نظر نہیں ہوئی میں

ہے اس کا دعویٰ کہ میں اس کی زندگی ہوں نازؔ
وہ کیا کرے گا کسی دن اگر نہیں ہوئی میں


Leave a comment

+