شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

مجیب ایمان

  • غزل


عرفان کی فضا میں فرزانگی سے دامن


عرفان کی فضا میں فرزانگی سے دامن
آئینہ صبح کو ہو شب کی نمی سے دامن

جذبات کی جلو میں شائستگی سے دامن
سرچشمہ زندگی کا ہو زندگی سے دامن

احساس کی خلش سے تنہائی کی تپش سے
رشتوں کی تازگی ہو تر دامنی سے دامن

شیشہ گروں کی قسمت ابر رواں کی قربت
شعلہ فشاں ہو ورنہ شیشہ گری سے دامن

زر کی ہوس سے خالی روحانیت کا پیکر
مغرب کی وادیوں میں وابستگی سے دامن

ایمانؔ کی شعاعیں جلوہ نما ہوں جس دم
مینار روشنی کا ہو روشنی سے دامن


Leave a comment

+