شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

مبین مرزا

  • غزل


جانتا ہوں اب یونہی برباد رکھے گا مجھے


جانتا ہوں اب یونہی برباد رکھے گا مجھے
وہ بھی لیکن اس بہانے یاد رکھے گا مجھے

خود مری وارفتگی نے دور اسے مجھ سے کیا
یہ خیال اب عمر بھر ناشاد رکھے گا مجھے

حال سے میرے رہے گا بے خبر بھی اب وہی
جو کہ محو وحشت و افتاد رکھے گا مجھے

مہرباں جب ہو تو کرتا ہے اسیری کا سوال
وہ خفا ہے جب تلک آزاد رکھے گا مجھے

خود سے بھی پہلے رکھا تھا مجھ کو جس نے کل تلک
لگ رہا ہے اب وہ سب کے بعد رکھے گا مجھے


Leave a comment

+