شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

مانی ناگپوری

  • غزل


شہر پہ چھائی ہوئی خطرۂ یلغار کی رات


شہر پہ چھائی ہوئی خطرۂ یلغار کی رات
زیب تاریخ رہے گی کرم یار کی رات

شکریہ تم کو رہا پاس حجاب جاناں
اے شب کوچہ و برزن در و دیوار کی رات

دھوپ میں کوچہ نوردی نہیں جن کا مسلک
ان پہ نازل نہ ہوئی گیسوئے خم دار کی رات

میں نے دیکھے ہیں وہاں کتنے نظام شمسی
دن کو کس طرح کہوں انجمن یار کی رات

چھو نہ پائیں گے وہ ریشم سے ملائم گیسو
سخت لگتی ہے جنہیں وعدۂ دلدار کی رات

شرط ہے دوسرے عالم میں رسائی ورنہ
رات زاہد کی وہی ہے جو قدح خوار کی رات

قابل رشک ہے اے دوست حیات مانیؔ
تیری یادوں کا شبینہ کبھی افکار کی رات


Leave a comment

+