شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ماجد علی کاوش

  • غزل


ضرورت بے ضرورت بولتی ہے


ضرورت بے ضرورت بولتی ہے
جہاں دولت ہو دولت بولتی ہے

محبت کار فرما ہے ہماری
ترے چہرے کی رنگت بولتی ہے

پرکھنے کا ذرا سا تجربہ ہو
ہر اک شے اپنی قیمت بولتی ہے

زباں اور آنکھ دونوں بند رکھنا
قبیلے سے قیادت بولتی ہے

یہ ہوتا ہے جو ہمت ہار بیٹھو
کہ بڑھ چڑھ کر مصیبت بولتی ہے

چمکنا ہے تو میرے ساتھ آ جا
مقدر سے یہ محنت بولتی ہے

تمہارا کب ہے جو کچھ ہے تمہارا
بزرگوں کی وصیت بولتی ہے

تمہارے پاس سب ہے میں نہیں ہوں
سسکتی آدمیت بولتی ہے


Leave a comment

+