شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

خار دہلوی

  • غزل


بہر صورت ہیں ہم شیرینئ گفتار کے صدقے


بہر صورت ہیں ہم شیرینئ گفتار کے صدقے
ترے اقرار کے صدقے ترے انکار کے صدقے

خوشا ذوق طلب اس حسرت دیدار کے صدقے
ہوئے ہیں بام و در کے روزن و دیوار کے صدقے

نوازش ہو نوازے گر نگاہ لطف سے اس کو
ترا بیمار تیری نرگس بیمار کے صدقے

قدم لے کر کلیجے سے لگاتے ہیں کبھی اس کو
کبھی ہوتے ہیں ہم چشم و لب و رخسار کے صدقے

جہان آرزو میں حسن کا بھی نام ہو جائے
مزہ آ جائے وہ گل بھی اگر ہو خارؔ کے صدقے


Leave a comment

+