شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

جاوید شاہین

  • غزل


مرے بیش و کم کے پیچھے ترا ہاتھ ہے زیادہ


مرے بیش و کم کے پیچھے ترا ہاتھ ہے زیادہ
مرا دن بنانے والے مری رات ہے زیادہ

یہاں ایک حد سے آگے کسی زعم میں نہ رہنا
تجھے چھوڑ جانے والا ترے ساتھ ہے زیادہ

جو سرہانے رکھے رکھے شب غم میں سو گیا ہے
مرا کام کرنے والا وہی ہاتھ ہے زیادہ

وہ جو اصل واقعہ ہے اسے کھول کر بیاں کر
تو جو کہہ رہا ہے اس سے ذرا بات ہے زیادہ

مری آس کے افق سے مجھے لگ رہی ہے چھوٹی
کسی دوسری طرف سے یہی رات ہے زیادہ

ہوئی مجھ سے اک خیانت کہیں کچھ سمیٹنے میں
مرے آگے اک جگہ پر مری ذات ہے زیادہ

ہے شکست و فتح شاہیںؔ یہاں زندگی کا حصہ
مجھے دکھ بہت ہے جس کا کوئی مات ہے زیادہ


Leave a comment

+