شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

غلام یحییٰ حضورعظیم آبادی

  • غزل


شجر باغ جہاں کا تھا جہاں تک سب ثمر لایا


شجر باغ جہاں کا تھا جہاں تک سب ثمر لایا
مگر اک نخل آہ اس میں نہ ہم نے کچھ اثر پایا

برا تو مانتے ہیں میرے رو رو عرض کرنے پر
بھلا تم نے کبھی کچھ ہنس کے میرے حق میں فرمایا

جہاں اک ہستیٔ بے بود ہے جیوں عکس آئینہ
جو ہم نے غور کر دیکھا تو دھوکا ہی نظر آیا


Leave a comment

+