شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

جاناں ملک

  • غزل


دن کے ساتھ اتر جاتی ہوں


دن کے ساتھ اتر جاتی ہوں
شام کے پار ٹھہر جاتی ہوں

اس سے بچھڑنے کے اس پل کو
سوچتی ہوں تو مر جاتی ہوں

صحرا جتنی پیاس ہے میری
اور اک بوند سے بھر جاتی ہوں

میرا ہاتھ یہ پکڑے رہنا
میں خوابوں میں ڈر جاتی ہوں

میاں محمد میں تو اپنی
گاگر بھر کے گھر جاتی ہوں

اپنے آپ سے ہاتھ چھڑا کر
میں کن رستوں پر جاتی ہوں


Leave a comment

+