شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

حسن رضوی

  • غزل


محبت کا عجب زاویہ ہے


محبت کا عجب زاویہ ہے
ہوائیں چار سو اور اک دیا ہے

ہم اہل درد خود سے پوچھتے ہیں
وطن کو ہم نے اب تک کیا دیا ہے

ستم گر کے ستم اتنے بڑھے ہیں
لبوں کو آج ہم نے سی لیا ہے

اچانک بول اٹھے دیوار و در بھی
یہ کس کا نام میں نے لے لیا ہے

تمہارے خواب آخر کیا ہوئے ہیں
حقیقت آشنا کس نے کیا ہے

تمہاری پیاس کیوں بجھتی نہیں ہے
یہ کس کی اوک سے پانی پیا ہے

مری آنکھوں سے آنسو کس نے پونچھے
گریباں چاک یہ کس نے سیا ہے

سبھی کو لوٹنا ہے اک نہ اک دن
حسنؔ دنیا میں کون اتنا جیا ہے


Leave a comment

+