شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

غلام یحییٰ حضورعظیم آبادی

  • غزل


عمر گئی الفت زر جی سے الٰہی نہ گئی


عمر گئی الفت زر جی سے الٰہی نہ گئی
مو سفید ہو گئے پر دل کی سیاسی نہ گئی

جی میں ٹھانا تھا کہ ہم ہجر میں جینے کے نہیں
مر گئے آہ یہ بات ہم سے نباہی نہ گئی

عمر گئی ہجر میں دل کرتا ہے مذکور وصال
بات اب تک یہی دیوانے کی واہی نہ گئی

جی گوارا نہیں کرتا کہ کروں منت خلق
ہو گئے گرچہ گدا دل سے وہ شاہی نہ گئی

دختر رز سے فقط میں نہیں محفوظ حضورؔ
کون مجلس ہے کہ جس میں یہ سراہی نہ گئی


Leave a comment

+