شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

دلشاد نسیم

  • غزل


آپ جب بھی کبھی مسکرانے لگے


آپ جب بھی کبھی مسکرانے لگے
درد جتنے تھے میرے سہانے لگے

رات پوری کھڑی ہے ابھی صحن میں
تارے مجھ کو ابھی سے جگانے لگے

خواب جلتے ہوئے رکھ دیے راہ پر
بے سہارا تھے وہ سب ٹھکانے لگے

اس قدر جان کو ہو رہا تھا ملال
آپ روٹھے نہیں ہم منانے لگے

اب کے شاید وہ آئے گا اس شہر میں
بام پر ہم دئے تو جلانے لگے

بہہ گیا آنکھ سے میرا کاجل تو پھر
رنج و غم دل کے سب ہی چھپانے لگے

اس قدر مہرباں وہ کہاں مجھ پہ تھے
جس قدر وہ مجھے اب جتانے لگے


Leave a comment

+