شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

دانش اعجاز

  • غزل


دل کو جس چیز کی حسرت ہے ہمیں جانتے ہیں


دل کو جس چیز کی حسرت ہے ہمیں جانتے ہیں
وہ کوئی چاند سی صورت ہے ہمیں جانتے ہیں

ہمیں کس شخص کی عادت ہے تمہی جانتے ہو
تمہیں کس شخص کی عادت ہے ہمیں جانتے ہیں

تیرا ہنسنا تو قیامت ہے ہمیں ہے معلوم
تیرا رونا بھی مصیبت ہے ہمیں جانتے ہیں

یوں تو دعویٰ ہے محبت کا تمہیں ہم سے مگر
تمہیں جس جس سے محبت ہے ہمیں جانتے ہیں

یوں تو آسان سا رستہ ہے تمہارے گھر کا
تیرے ملنے میں جو محنت ہے ہمیں جانتے ہیں

غم دوراں سے تو بیگانہ ہوئے ہیں دانشؔ
تیرے غم کی جو عنایت ہے ہمیں جانتے ہیں


Leave a comment

+