شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ابھے کمار بیباک

  • غزل


مرا دیا ہے مقابل چراغ شاہی کے


مرا دیا ہے مقابل چراغ شاہی کے
میں جانتا ہوں کہ آثار ہیں تباہی کے

سزا سنائی گئی پیشتر گواہی کے
تو کیا ثبوت کروں پیش بے گناہی کے

کسے ہے ہوش کہ یہ جشن ہے کہ ماتم ہے
مذاکرات ہیں جلسے کی سربراہی کے

کوئی تو جھانکے ذرا دن کی آستینوں میں
ملیں گے ناگ کئی رات کی سیاہی کے

ہمارے گھر ہیں معطر غموں کی دھونی سے
کہ ان گھروں پہ ہیں اثرات خانقاہی کے


Leave a comment

+