شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

چندر واحد

  • غزل


بازار جہالت میں سخن بیچ رہا ہوں


بازار جہالت میں سخن بیچ رہا ہوں
یہ گیت یہ نغمات یہ فن بیچ رہا ہوں

ہے کوئی خریدار تو آواز لگائے
روٹی کے عوض شعر و سخن بیچ رہا ہوں

کیا دام لگاتے ہو چلو تم ہی بتاؤ
سچائی کا انمول رتن بیچ رہا ہوں

پرکھوں نے بنایا تھا جسے لاکھ جتن سے
تہذیب و ادب کا وہ بھون بیچ رہا ہوں

تم ٹھیک ہی کہتے تھے تجارت نہیں آساں
اب کون خریدے جو سخن بیچ رہا ہوں


Leave a comment

+